سنا ہے جنگلوں کا بھی
کوئی دستور ہوتا ہے
سنا ہے شیر کا جب پیٹ بھر جائے
تو حملہ نہیں کرتا
درختوں کی چھاؤں میں
جا کر لیٹ جاتاہے
ہوا کے تیز جھونکے جب
درختوں کو ہلاتے ہیں
مینا اپنے بچے بھول کر۔
کوے کے انڈوں کو
پروں سے تھام لیتی ہے
سنا ہے گھونسلے سے کوئی بچہ گر پڑے تو
سارا جنگل جاگ جاتا ہے۔
سنا ہے جب کسی ندی کے پانی میں
بئے گۓ گھونسلے کا
گندمی سایہ لرزتا ہے
تو ندی کی مچھلیاں
اس کو پڑوسی مانا کرتی ہے
کبھی طوفان آجاۓ
کوئی پل ٹوٹ جائے۔
کسی لکڑی کے تختے پر۔
گلیری
سانپ
بکری
چیتا
ساتھ ہوتے ہیں
سنا ہے جنگلوں کا بھی
کوئی دستور ہوتا ہے۔
خدا وندا جلیل و معتبر دانا و بینا
منصف واکبر
میرے اس شہر میں اب
جنگلوں ہی کا کوئی قانون نافذ کر
سنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے🥺🥺

