ننھے بچوں کی لاشــــــیں اٹھاکر بھی میں نے کسی فلسطینی باپ یا ماں کی زبان سے کوئی شکــــــوے والے جملے نہیں سنے
جب بھی سنا تو ایک ہی جملــــــہ اللہ اکبر اللہ اکبر
یہ عظــــــیم اور غیرت مند قوم ہے جنہوں اپنے بچوں کی تربیت ٹک ٹاک بنانے کیلئے نہیں کی بلکہ قبل اول کے تحفظ کیلئے اپنی نسلــــــوں کو تیار کیا ہے
ایک ماںــــــ بھی تمہیں ایسی نہیں ملے گی جو اپنے نوجوان ببیٹے کی شہادتــــــ پر غمزدہ ہو
اگر آنکھوں میں انسو بھی ہوں گے تو خوشی کے ہوں گے اور زبان پر ہی ایک جملہ ہوگا اللہ اکبر اللہ اکبر اور دعائیں کے یا اللہ میرے بیٹے کی شہادت کو قــــــبول فرما
قســــــم خدا کی سلام ہے ان کے پہاڑ جیسے حوصــــــلوں کو
سنتِ حــــــسین ادا کی جارہی ہے
اللہ کے رسول نے فرمایا کہ تمام امت مسلمہ ایک جسم کی مانند ہیں اگر جسم کے کسی حصے میں تکلیف ہو تو سارا وجود وہ تکلیف محسوس کرتا ہے۔
ہمارے حکمرانوں کے ضمیر مر چکے۔ بیالیس ملکی اسلامی اتحادی فوج کس لیے بنائی گئی۔ ایٹمی ہتھیار کیا سجانے کیلئے بنائے گئے۔ مسلم دنیا کے حکمران ذرا سوچیں اگر یہ بچے ان کے اپنے ہوں تو بھی کیا یہ اسی طرح چین سے بیٹھے رہے گے؟ خدا را ابھی بھی وقت ہے جاگ جائیں ورنہ روز محشر اللہ کے رسول کو کیا منہ دکھائیں گے اور کس منہ سے شفاعت مانگے گے جب فلسطینی بچے اللہ اللہ کی عدالت میں آپ کا گریبان پکڑیں گے۔
اے اللہ فلسطین تیرے سپرد۔
میرے مــــــولا اب کلیجہ منہ کو اتا ہے میرے رب آسمان سے فرشتــــــوں کی فوج کونازل فرما مولا تو سب کچھ کرنے پہ قادر ہے میرے مولا ۔