سبق آموز۔۔۔! بے وقوف شخص اور جانوروں کی بولیاں۔۔۔! Instructive. Foolish perdon and animal dialects

A person came to Hazrat Musa (peace be upon him). And he said, “Holy Prophet, please teach me animal dialects, I love it.
Hazrat Musa said that this hobby of yours is not good. Leave it . He said, “Sir, what is your loss in this matter?” I have a hobby. Please fulfil it.

Hazrat Musa (peace be upon him) asked Allah that this person is insisting on me, what should I do? It was divinely ordered that when this person does not stop, teach him the languages of animals.

So Hazrat Musa (peace be upon him) taught him the languages of animals.

This man kept a chicken and a dog. One day after eating, when his maid swept the table, a piece of bread fell, so both the dog and the rooster rushed towards it, and the rooster picked up that piece of bread.

The dog said to the rooster. O cruel one, I was hungry, you let me eat this piece, your food is grainy, but you did not leave even this piece.

The rooster said, “Don’t be afraid, tomorrow this ox of our master will die, you can eat as much meat as you want tomorrow.”

The man heard their conversation and immediately sold the bull.
The bull went to that man the next day and died.

The dog said to the rooster. You are a big liar. Even if you kept me in today’s hope, tell me where that bull is? whose flesh I can eat.
“I am not a liar,” said the rooster. Our master has sold the bull to avoid loss and put his bull on another’s head, but listen! Tomorrow, our master’s horse will die. A full meal of horse meat tomorrow.

When this person heard this, he sold the horse, too. The next day, the dog complained, and the rooster spoke. Let me tell you, our master is very foolish, who is putting the heads of his enemies. He has also sold the horse, and the horse went to the buyer’s house and died. But by selling them, he has bought disaster on his life. Listen and believe. Tomorrow, our master himself will die, and you will also get a lot of the food that will be cooked after his death.

When the man heard this, he was confused as to what to do now. He didn’t understand something, he came running to Hazrat Musa (Alaihis Salam) and said, “Holy Prophet! Forgive my mistakes and save me from death.

Hazrat Musa (peace be upon him) said. simpleton! Now, this is difficult. This judgment will not be postponed. What you have seen now, I saw on the same day when you were insisting to learn the languages of animals, now be ready to die. So the next day, that person died.

Lesson: If any kind of calamity befalls wealth and wealth, then a person should be patient, and should not grieve and complain, but should consider his life as charity and thank Allah and should understand that what happened is for the better. . If this calamity had not fallen on wealth, it is possible that life would have perished.

Lesson: If any kind of calamity befalls with the sake of wealth, then a person should be patient, and should not grieve and complain, but should consider as charity and thank Allah and should understand that what happened is for the better. . If this calamity had not fallen on wealth, it is possible that life would have perished.


حضرت موسٰی علیہ اسلام کے پاس ایک شخص حاضر ہوا۔ اور کہنے لگا حضور! مجھے جانوروں کی بولیاں سکھا دیجئے مجھے اس بات کا بڑا شوق ہے۔ آپ نے فرمایا تمہارا یہ شوق اچھا نہیں ، تم اس بات کو رہنے دو۔ اس نے کہا حضور آپ کا اس بات میں کیا نقصان ہے۔ میرا ایک شوق ہے اسے پورا کر ہی دیجئے۔

حضرت موسٰی علیہ اسلام نے اللہ سے عرض کی کہ مولا یہ بندہ مجھ سے اس بات کا اصرار کر رہا ہے میں کیا کروں؟ حکم الٰہی ہوا کہ جب یہ شخص باز نہیں آتا تو اسے جانوروں کی بولیاں سکھا دیجئے۔ چنانچہ حضرت موسٰی علیہ اسلام نے اسے جانوروں کی بولیاں سکھا دیں۔

اس شخص نے ایک مرغ اور ایک کتا پال رکھا تھا۔ ایک دن کھانا کھانے کے بعد اسکی خادمہ نے جب دستر خوان جھاڑا تو روٹی کا ایک ٹکڑا گرا تو کتا اور مرغ دونوں اس کی طرف لپکے اور وہ روٹی کا ٹکڑا اس مرغ نے اٹھا لیا۔ کتے نے اس مرغ سے کہا۔ ارے ظالم میں بھوکا تھا یہ ٹکڑا مجھے کھا لینے دیتے، تیری خوراک تو دانہ دنکا ہے مگر تم نے یہ ٹکڑا بھی نہ چھوڑا۔ مرغ بولا گھبراؤ نہیں، کل ہمارے مالک کا یہ بیل مر جائے گا تم کل جتنا چاہو گے اس کا گوشت کھا لینا۔

اس شخص نے ان کی یہ گفتگو سن لی تو بیل کو فورا بیچ ڈالا۔ وہ بیل دوسرے دن اس آدمی کے پاس جا کر مر گیا۔ کتے نے مرغ سے کہا۔ بڑے جھوٹے ہو تم، خواہ مخواہ مجھے آج کی امید میں رکھا، بتاؤ کہاں ہے وہ بیل؟ جس کا گوشت میں کھا سکوں۔ مرغ نے کہا میں جھوٹا نہیں ہوں۔ ہمارے مالک نے نقصان سے بچنے کے لئے بیل بیچ ڈالا ہے اور اپنی بلا دوسرے کے سر ڈال دی ہے، مگر لو سنو! کل ہمارے مالک کا گھوڑا مرے گا۔ کل گھوڑے کا گوشت جی بھر کے کھانا۔

اس شخص نے یہ بات سنی تو گھوڑا بھی بیچ ڈالا۔ دوسرے دن کتے نے شکائیت کی تو مرغ بولا۔ بھئی کیا بتاؤں ہمارا مالک بڑا بے وقوف ہے جو اپنی آئی غیروں کے سر ڈال رہا ہے۔ اس نے گھوڑا بھی بیچ ڈالا ہے اور گھوڑا خریدار کے گھر جا کر مر گیا، اسی گھر میں مرتے تو ہمارے مالک کی جان کا صدقہ بن جاتے۔ مگر اس نے ان کو بیچ کر اپنی جان پر آفت مول لی ہے۔ لو سنو اور یقین کرو۔ کل ہمارا مالک خود ہی مر جائے گا اور اسکے مرنے پر جو کھانے دانے پکیں گے، اس میں سے بہت کچھ تمھہیں بھی ملے گا۔

اس شخص نے جب یہ بات سنی تو اس کے ہوش اڑ گئے کہ اب میں کیا کروں۔ کچھ سمجھ میں نہ آیا تو دوڑتا ہوا حضرت موسٰی علیہ اسلام کے پاس آیا اور بولا حضور! میرے غلطی معاف فرمائیے اور موت سے مجھے بچا لیجئے۔ حضرت موسٰی علیہ اسلام نے فرمایا۔ نادان! اب یہ بات مشکل ہے۔ آئی قضا ٹل نہ سکے گی۔ تمہیں اب جو بات سامنے نظر آئی ہے مجھے اسی دن نظر آ رہی تھی جب تم جانوروں کی بولیاں سیکھنے کی ضد کر رہے تھے اب مرنے کے لیے تیار رہو۔ چنانچہ دوسرے دن وہ شخص مر گیا۔

سبق: مال و دولت پہ اگر کسی قسم کی آفت آ جائے تو انسان کو صبر کرنا چاہئے، اور غم اور شکوہ نہ کرنا چاہئے بلکہ اپنی جان کا صدقہ سمجھ کر اللہ کا شکر ہی ادا کرنا چاہئے اور یہ سمجھنا چاہئے کہ جو ہوا بہتر ہوا۔ اگر مال پر یہ آفت نازل نہ ہوتی تو ممکن ہے جان ہلاکت میں پڑ جاتی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ کتاب: مثنوی شریف
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

For more blogs, visit our website https://nzeecollection.com/category/nzs-entertainment/