سبق آموز۔۔۔! حضرت سلیمان علیہ السلام اور وزیر کا قصہ۔ instructive: The incident of Hazrat Sulaiman and his Minster

One day, Hazrat Sulaiman (peace be upon him) and his ministers were sitting. The  Malak Al-Maut (angel of death) was also there as human and kept watching intensely to one of the minster of Hazrat Sulaiman.

When Malak Al-Maut departed, the minister asked Hazrat Suleiman, “Who was that man?”
Hazrat Sulaiman replied. He was Malak Al-Maut (Angelofdeath ).


The minister asked him that he kept staring at me so intensely, and i am extremely frightened. Please order the wind to immediately take me to the island of Bomas.


Hazrat Sulaiman ordered, and the winds swiftly transported the minister thousands of miles away to the island of Bomas. As soon as the minister reached the island, Malak Al-Maut seized his soul.

Several days later, Malak Al-Maut, once again appeared before Hazrat Sulaiman.
When Hazrat Sulaiman narrated the story of his minister.

Malak Al-Maut said, The reason behind I kept looking at him that day was because I was amazed that his lifespan had ended, and shortly after, I was ordered to take his soul in the island of Bomas, but he was sitting here.

There is a fixed time and place for death, and no matter what tricks a person uses, he can not avoid it.

ایک دن حضرت سلیمان علیہ السلام کے پاس ملک الموت حضرت عزار ئیل علیہ السلام انسانی شکل میں موجود تھے۔ اس وقت حضرت سلیمان علیہ السلام کا ایک وزیر بھی ان کے پاس بیٹھا ہوا تھا۔ ملک الموت نے اس وزیر کو بار بار گھور گھور کے دیکھنا شروع کر دیا۔ جب ملک الموت رخصت ہو گئے تو وزیر نے حضرت سلیمان علیہ السلام سے پوچھا، حضور یہ صاحب کون تھے؟ حضرت سلیمان علیہ السلام نے فرمایا ، یہ ملک الموت تھے۔ وزیر نے عرض کیا ، وہ بار بار مجھے غور سے دیکھ رہے تھے، میں انتہائی خوفزدہ ہو گیا ہوں ۔ مہربانی فرما کر ہوا کو حکم دیجیے کہ مجھ کو فی الفور بو ماس کے جزیرے میں پہنچادے۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے ہوا کو حکم دیا اور ہواؤں نے چشم زدن میں وزیر کو لاکھوں کوس دور جزیرہ بو ماس پہنچا دیا۔ وزیر نے جو نہی جزیرے پر قدم رکھا ملک الموت نے اس کی روح قبص کرتی ۔ کئی روز بعد ملک الموت پھر حضرت سلیمان علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے اپنے وزیر کا قصہ بیان کیا تو ملک الموت نے کہا، اس روز جو میں اس شخص کی طرف بار بار دیکھ رہا تھا تو اس کی یہی وجہ تھی کہ میں حیران تھا کہ اس شخص کی مدت حیات تو مکمل ہو چکی ہے اور چند گھڑیوں بعد مجھے جزیرہ بو ماس میں اس کی روح قبض کرنے کا حکم ہے لیکن یہ تو یہاں بیٹھا ہے۔

موت کا ایک وقت اور جگہ مقرر ہے انسان جو بھی حیلے بہانے کر لے اس سے بچ نہیں سکتا۔

For more blogs, visit our website https://nzeecollection.com/category/nzs-entertainment/