ایک مرتبہ ایک شیر شکار پر نکلا تو اپنے ساتھ لومڑی اور ریچھ کو بھی لے لیا شیر نے تین شکار کیے
ایک ہرن کا
ایک گائے اور
ایک خرگوش ۔
واپسی پر ریچھ بڑا اترا کر چلنے لگا کہ شکار میں ہمارا حصہ بھی ہے شیر بھانپ گیا اس نے ریچھ سے کہا کہ شکار کے متعلق کیا کہتے ہو ؟؟؟
اِســــــــں نے کہا کہ شکار تین حصوں میں بٹے گا ۔ شیر نے کہا اچھا ۔۔۔۔۔!!!! پھر کرو تین حصے ۔
ریچھ کہتا ہے کہ شیر تو جنگل کا بادشاہ ہے بڑا ہے اسلئے گائے تیرے حصے میــــں … میــــــــں درمیانہ ہوں اسلئے ہرن میرا اور خرگوش لومڑی کا ۔
شیر اس کی چالاکی کو سمجھ گیا اس نے پنجھا مارا تو ریچھ کو بھی مار دیا اب لومڑی سمجھ گئی چالاک جو ٹھہری اس نے سارا معاملہ سمجھ لیا ،
اب شیر نے اس سے پوچھا کہ بتا تو کیسے حصہ کرے گی ؟
لومڑی نے کہا کہ شیر تو جنگل کا بادشاہ ہے خرگوش ناشتے میں کھائیں اور گائے دوپہر کو اور ہرن رات کو تناول فرمائے ۔
شیر بڑا خوش ہوا اس نے لومڑی سے پوچھا کہ تو نے یہ تقسیم کہاں سے سیکھی ہے ؟؟؟
إســــــــں نے کہا ریچھ کی موت سے ۔
مولانا رومی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیــــں… اے غافل انسان تو بھی کچھ موت سے سیکھ جا جب تیرے پاســــں تیرے اپنے موت کی نیند سو جاتے ہیــــــــں … تو تو بھی سمجھ اور دھیان کر ……!!!