ایوب خان کے زمانے میں مکران میں تیل کے ذخائر دریافت ہوئے تھے۔ یہ کنوئیں مکران میں مکی محمد بلیدوی بلوچ کی زمینوں پر کھودے گئے تھے۔
لیکن بعد میں کئی ٹن پگھلا ہوا سیسہ تیل کے کنوؤں میں ڈال کر انہیں بند کرد یا گیا تھا۔
ہفت روزہ “الفتح” کراچی، شمارہ: 25 اپریل 1975ء۔
اور یہ کام پڑوسی ملک کو خوش کرنے کے لئے کیا گیا تھا, بھٹو صاحب کی طرف سے منگوائے گئے تیل کے رگ صحراء میں کھڑے کھڑے اسکریپ بن گئے لیکن ایرانی دباؤ اور بیگم نصرت بھٹو کی خوشنودی کے لیے رگوں کی تنصیب روک دی گئی ۔
داستان ملک فروشوں کی سے اقتباس ۔
پہلی دفعہ کوئی تحریر اس موضوع پر نظر سے گزری ہے ۔ زبانی کلامی تو سنا تھا کہ پاکستان کے ایرانی سرحد کے قریب تیل کے بھاری ذخائر ہیں جو سازش کا شکار ہو گئے تھے
بہت دل شکن تحریر ہے کہ کس طرح ہماری صفوں میں موجود ہمارے ہی حاکموں نے وطن فروشی کی ہے۔
تلخ حقائق