سبق آموز۔۔۔! ظالم بادشاہ Instructive: The cruel King

A king was very cruel and oppressive.
The stories of his terror were known throughout the country. People hated him and trembled at the mention of his name.

One day, no one knows what happened. The king announced that I would never be unfair and harsh to anyone from today.

Everyone was very surprised as to what happened to the king all of a sudden. Well, the people thought that the king was just speaking like that. Time will tell he is changed or not.

The king had indeed completely changed, and all the people were very happy and satisfied with him.

For several months, the king remained like this. The king had a minister. He did not have patience, and one day, he got up the courage to ask the king why he changed his heart?

The king said: It was a few days ago that I was going to the forest and I saw a fox, she was running and a big dog behind her.

The fox found his burrow and was jumping into it when the dog grabbed his leg and bite him hard she lost her leg. The fox tried hard and dragged its wounded leg into the burrow. This dog had maimed the poor fox.

After some time, I reached the village and saw that the same dog was barking at a man. The man got angry and threw a heavy stone at the dog. The dog himself was similarly crippled with a leg. I was just thinking that the God stick was soundless when the same man was hit by a horse and lost one of his legs.

The horse was running and went forward and fell into a ditch and lost his one leg too. Seeing this, my condition changed, and I thought that I was so cruel, i commanded everyone and treated everyone in unjustifiable and cruel way.

If I do not care about anyone, then my Creator will do the same to me what I do to his creatures. So I have given up and think why should not be do good to my subordinates so that God will be good to me.

The minister was a cunning and crafty man. After hearing the story of the king, he thought in his heart that the king is finished, it is time for me to usurp his throne.


Such a thought was just at the threshold of his mind when the creator’s system was activated and the minister fell down the stairs with a crash, in his neck, which split into pieces.


God is seeing all, do not think ill of anyone, when He seizes, the greatest sultan will kneel.

Do good and do not hope for reward from people, and if you do bad, remember that the earth will no longer provide shelter and then you will have to bear the consequences of your sins.

*ایک بادشاہ بہت ظالم اور جابر تھا۔* اسکی ہیبت کے قصے سارے ملک میں مشہور تھے، لوگ اس سے نفرت کرتے تھے اور اس کا نام آتے ہی لوگ کانپتے تھے۔ ایک دن نہ جانے کیا ہوا بادشاہ نے اعلان کیا کہ میں آج کے بعد کبھی کسی کے ساتھ نا انصافی اور سختی نہیں کروں گا.


سب لوگ بہت حیران ہوئے کہ بادشاہ کو کیا یک دم ایسا کیا ہوا۔ خیر عوام نے سوچا کہ بادشاہ ایسے ہی بول رہا ہے۔ وقت بتائے گا کہ یہ بدلا ہے کہ نہیں۔
بادشاہ واقعی بلکل بدل گیا تھا اور ساری عوام اس سے نہایت خوش اور مطمئن تھی۔


کئی مہینے بادشاہ اسی طرح رہا، بادشاہ کا ایک وزیر تھا۔ اس سے صبر نہ ہوا اور ایک دن ہمت کر کے بادشاہ سے پوچھا کہ بادشاہ سلامت آخر کس وجہ سے آپ کا دل بدل گیا ؟
بادشاہ بولا: کچھ دن پہلے کی بات ہے کہ میں جنگل میں جا رہا تھا کہ میری نظر ایک لومڑی پر پڑی، وہ بیچاری بھاگ رہی تھی اس کے پیچھے ایک بڑا سا کتا لگا ہوا تھا۔

لومڑی کو اپنا بل نظر آگیا اور وہ اس میں چھلانگ لگا رہی تھی کہ کتے نے اس کی ٹانگ پکڑ لی اور زور سے اس پر چک مارا۔ لومڑی نے پوری جان لگائی اور اپنی معزور ٹانگ گھسیٹ کر بل میں گھس گئی۔ اس کتے نے بیچاری لومڑی کو معزور کردیا تھا۔

کچھ دیر بعد میں گاؤں میں پہنچا تو دیکھا کہ وہی خنخوار کتا ایک آدمی پر بھونکے جا رہا تھا۔ اس آدمی کو غصہ آیا اور اس نے کھینچ کر ایک بھاری سا پتھر بیچارے کو دے ماری۔ کتا خود بھی اسی طرح ٹانگ سے معزور ہو گیا۔ میں ابھی سوچ ہی رہا تھا کہ اوپر والے کی لاٹھی بے آواز ہے کہ اسی آدمی کو ایک گھوڑے نے دولتی ماری اور اس کی بھی ایک ٹانگ فارغ ہو گئی۔

گھوڑا بھاگ رہا تھا اور آگے جا کر ایک گڑھے میں گر گیا۔ اتنا دیکھ کر ہی میری حالت غیر ہو گئی اور میں نے سوچا کہ میں اتنا ظالم ہوں،
ہر ایک پر حکم چلاتا ہوں۔ کسی کی پرواہ نہیں کرتا تو میرا خالق میرے ساتھ بھی وہی کرے گا جو میں اس کی مخلوق کے ساتھ کرتا ہوں تو ایک ہی ترکیب سجھائی دی کہ کیوں نہ میں اپنی رعایا کے ساتھ اچھا ہو جاؤں تاکہ میرے ساتھ بھی اچھا ہو۔

وزیر ایک عیار اور مکار آدمی تھا۔بادشاہ کی کہانی سن کر اس نے دل میں سوچا کہ بادشاہ فارغ ہو گیا ہے، یہی وقت ہے کہ میں اس کا تخت ہتھیا لوں۔
ایسی سوچ ابھی اس کے دماغ کی دہلیز پر ہی تھی کہ خالق کا نظام حرکت میں آگیا اور وزیر دھڑام سے سیڑھیوں سے گرا اور اس کی گردن دو ٹکڑے ہو گئی۔


خدا سب دیکھ رہا ہے اس سے ڈرو کسی کا برا نہ سوچو کسی کے ساتھ زیادتی نہ کرو کیونکہ جب وہ پکڑ کرتا ہے تو بڑے سے بڑا سلطان گھٹنے ٹیک دیتا ہے۔ اچھا کرو اور صلے کی امید لوگوں سے مت رکھو اور برا کرو تو یاد رکھو کہ اب کہیں زمین پناہ نہیں دے گی اور پھر اپنے گناہوں کا ِخمیازہ بھگتنا ہو گا.

For more blogs visit our website https://nzeecollection.com/category/nzs-entertainment/