عربوں کی ایک عادت رہی ہے۔
جب ان کے گھوڑے زیادہ ہوجاتے اور ان کی نسلوں کی پہچان ممکن نہ رہ پاتی تو سبھی گھوڑوں کو کسی ایک مقام پر جمع کر لیتے۔ پھر کھانا پینا بند کر دیتے اور شدید قسم کی مارپیٹ کرتے۔ مار پیٹ کے بعد پھر گھوڑوں کے لئے کھانا پینا لاتے، تب گھوڑے دو مجموعوں میں بٹ جاتے تھے۔ کچھ گھوڑے تو فورا دوڑتے کھانے کی طرف، انہیں کچھ فرق نہیں پڑتا تھا کہ کھلا پلا کون رہا ہے مارا کس نے ۔۔
اور دوسرے تھے نسلی گھوڑے،
جو ان ہاتھوں سے کھانا کھانے سے انکار کر دیتے تھے جن ہاتھوں نے مار پیٹ کر کے ان کی توہین کی تھی۔ ان کی عزت نفس کو پامال کیا ۔۔۔۔
انسانی معاشروں کو بھی اسی صورت حال کا سامنا ہے
اور بدقسمتی سے بدنسلوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے
Arabs have had a habit. When their horses were too many and it was not possible to recognize their breeds, they would gather all the horses at one place and then stop feeding them and beat them severely.
After the beating, food and drink were brought to the horses, then the horses were divided into two groups.
Some of the horses immediately ran towards the food. They didn’t care who hit them and who gave food.
Others were thoroughbred horses, who refused to eat from the hands that had beaten and insulted them. Their self-respect was violated.
Human societies are also facing the same situation, and unfortunately, the number of badnasals is much higher.
Really 🥺 it happens with the horses of Arab ! Yes human beings are also like that well shared 💐
Thank you 😊
💐