A child lost his shoe in the sea and angrily wrote on the shore, “The sea is a thief.” A little further, a fisherman cast his net into the sea and caught many fish. Delighted, he wrote on the shore, “Generosity is exemplified by this sea, O sea of generosity! Generosity is from you and returns to you.”
A young diver took his last dive into the sea and tragically drowned. His grieving mother, sitting on the shore, tears dripping onto the sand, wrote, “This sea is a killer.”
An old man received a gift of pearls from the sea. Overwhelmed with joy, he wrote on the shore, “This sea is generous. Its generosity is a testament to its greatness.”
Then a massive wave came and washed away all that was written.
Do not fix your attention on the words written on the shore, for each person speaks from where they stand.
Good morning. Have a good day
For more blogs, visit our website https://nzeecollection.com/category/nzs-entertainment/
ایک بچے نے سمندر میں اپنا جوتا کھو دیا تو بلکتے
ہوئے بچے نے سمندر کے ساحل پر لکھ دیا کہ
سمندر چور ہے ۔
اور کچھ ہی فاصلے پر ایک شکاری نے سمندر میں
جال پھینکا اور بہت سی مچھلیوں کا شکار کیا ۔ تو
خوشی کے عالم میں اسنے ساحل پر لکھ دیا کہ
سخاوت کیلئے اسی سمندر کی مثال دی جاتی ہے
اے بحر سخاوت ! سخاوت تم سے اور تم سخاوت
سے ہو ۔
نوجوان غوطہ خور نے سمندر میں غوطہ لگایا اور
وہ اسکا آخری غوطہ ثابت ہوا ۔ کنارے پر بیٹھی
غمزدہ ماں نے ریت پر ٹپکتے ہوئے آنسوں کیساتھ
لکھ دیا۔ یہ سمندر قاتل ہے ۔
ایک بوڑھے شخص کو سمندر نے موتی کا تحفہ دیا
تو ۔ اسنے فرحت جذبات میں آکر ساحل سمندر پر
لکھ دیا کہ یہ سمند کریم ہے ۔ کرامت اس سے یہ
اور یہ کرامت کی مثال ہے ۔
پھر ایک بہت بڑی لہر آئی اور اسنے سب کا لکھا ہوا
مٹا دیا۔
کی باتوں پر سر مت دھرو ہر شخص وہ
کہتا ہے جہاں سے وہ دیکھتا ہے۔
السلام وعلیکم صبح بخیر
Beautiful, good morning.
Thanks 😊