بابر اعظم کی کپتانی اور کرکٹ ورلڈ کپ۔۔۔!


ورلڈ کپ شروع ہے۔ اگر آپ جیت کا فارمولا دیکھیں تو پہلے بیٹنگ کر کے بڑا ٹوٹل بنا کر دوسری ٹیم کو پریشر میں لے آئیں۔جسے ساوتھ افریقہ 2 بار 400 کا ٹوٹل بنا چکا ہے۔لیکن دوسری بیٹنگ میں ہالینڈ جیسی ٹیم کے خلاف 243 بھی چیز نہیں کر پائے۔
پاکستان کی ٹیم انڈر پریشر اسکور چیز میں بڑے میچوں میں کبھی بھی کوئی خاص پرفارمنس نہیں دے سکی۔ ہماری جیت کا فارمولا ہمیشہ سے پہلے بیٹنگ ہی رہا ہے اور بڑی ٹیموں کے خلاف میچ میں ہم چیز نہیں کر پاتے۔
آسٹریلیا کے خلاف میچ میں بابر اعظم نے ٹاس جیت کر آسٹریلیا کو بیٹنگ دے دی اور جو ہوا سب کے سامنے ہے۔ وکٹ بیٹنگ کے لیے بہت اچھا تھا اور ایک وقت پہ ایسا لگ رہا تھا کہ پاکستان یہ ٹارگٹ حاصل کر لے گا۔لیکن ہم جیت کے قریب پہنچ کر اعصاب کی جنگ میں ہمیشہ ہار جاتے ہیں۔اور اس بار بھی یہ ہی ہوا اگر ہماری جگہ انڈیا یا نیوزی لینڈ ہوتے تو یقینی طور پر یہ چیز ہو جانا تھا ( ان دو ٹیموں کا زکر اس لیے کیا ہے کہ اب تک کی ٹاپ ٹیمز ہیں چاہے پہل بیٹنگ ہو یا ٹارگٹ چیز دونوں صورتوں میں بہترین پرفارمنس دی ہے)۔
بابر اعظم ورلڈ کا بہترین پلئیر ہے لیکن اگر کپتانی کی بات کریں تو شائد ایک گلی محلے کا کرکٹر بھی ان سے بہتر کپتانی کر سکتا ہے۔ اس کی وجہ کہ بابر کو یہ تک نہیں پتہ کے ہماری طاقت پہل بیٹنگ ہے یا چیز اور چیز میں بابر کی اپنی پرفارمنس کیا ہے؟
کیا حارث رؤف شروع کےاورز کا باولر ہے؟ آپ آسٹریلیا کے خلاف میچ میں حارث کے شروع کے اور آخر کے اورز کی پرفارمنس دیکھ سکتے ہیں۔ جبکہ حسن علی شروع کے اورز کا اچھا باولر ہے لیکن بابر نے شروع میں حسن کو ہٹا کر حارث رؤف کو لگایا اور پہلے ہی اوور میں 24 رنز بنوا دیے اور اس پہ بھی بس نہیں کیا 2 اور اوورز بھی حارث سے کروا لیے اور جو ہوا سب نے دیکھا۔
پھر افتخار اور نواز جو کہ اچھی باؤلنگ کر رہے تھے افتخار کی اکانومی 5 سے بھی کم تھی اور نواز کی 6 کی اکانومی تھی لیکن ان کے اورز پورے نہیں کرواے گے اور اسامہ میر سے 9 اورز کروا لیے گے اور 83 رنز بنوا دیا۔اور ایسا پہلی بار نہیں ہوا اس سے پہلے بھی بابر متعدد بار ایسے کارنامے کر چکا ہے کہ ہمارے مین باولر کے اورز بھی پورے نہیں ہو پائے۔
ٹیم سلیکشن میں بابر کی مداخلت سب کے سامنے ہے عماد وسیم کو ورلڈ کپ سے باہر کرنے کا نقصان ہم دیکھ رہے ہیں عماد ہمیشہ سے شروع کے اورز اچھے کرتا آیا ہے اور وکٹ ٹیکنگ باولر ہے اور اکانومی ریٹ بھی بہترین ہے۔
ورلڈ کپ 4 سال بعد آتا ہے ۔ آپس کے اختلافات بھلا کر بہترین ٹیم تشکیل دینی چاہیے جو کے پاکستان کی ٹیم ہو نہ کے دوستی یاری نبھائی جائے اور ذاتی عناد اور انا کی وجہ سے اچھے پلئیرز کو ٹیم سے ڈراپ نہ کیا جائے۔

بابر اعظم کی کپتانی اور کرکٹ ورلڈ کپ۔۔۔!