سبق آموز۔۔۔! 300 روپے۔۔۔! Instructive: 300 rupees

In a shop in Lande Bazar, a boy was holding the shoes in his hand, but it seemed from the shopkeeper that he was demanding a higher price.

The boy was just 15 years old and had come on a bicycle.
Holding black colour shoes in his hand, the shopkeeper said, “One thousand rupees, this is what I want.”
But I have 700 and can’t give that more than this
The shopkeeper said, “No, brother!” I can’t give that much, I can give up to 1000. It can’t be less than that.

The boy insisted again
Believe me bro I have only 700. This is also very difficult to get from home, and i have to go to marriage pls give it to me!

The shopkeeper again refused
I will give this in one thousand, not less than that!

I was seeing all this scene, and I went ahead and flipped the shows . They were in good condition, and the price was reasonable, but the guy didn’t have more than seven hundred bucks.

The boy started crying
His eyes were pleading
Then he said to the shopkeeper, “Please, give me that pair.” He emptied his pockets and showed them!
The shopkeeper refused again.

God, seeing this, my heart began to ache, moisture came to my eyes, a voice came from inside me, what is 300 for you? How much Allah has given you, this boy deserves it.

I went ahead and told the shopkeeper that packed the shoes. i would pay the remaining money.

Hearing this, the boy got up and went towards me and hugged me
Said!
Thank you very much, bro!!
I said no matter!!
You take this home!!
Attend a wedding.

I saw a happy place in his eyes and a glowing face.
I was deep in thought
100 Rs
200 Rs
300 Rs
We don’t even realize how precious this little money is for some people.

لنڈے بازار میں ایک شاپ پہ ایک لڑکا شوز پسند کرکے ہاتھ میں پکڑے بھاؤ تاؤ کررہا تھا لیکن دوکان دار کے تیور سے لگ رہا تھا کہ وہ زیادہ قیمت کی ڈیمانڈ کررہا ہے۔
لڑکے کی عمر 15 سال تھی اور وہ سائیکل پر آیا تھا۔ بلیک کلر کے شوز ہاتھ میں پکڑے ہوئے دوکان دار کو کہنے لگا کہ بھائی مجھے یہی چاہیے لیکن میرے پاس 700 ہیں اور اتنے ہی دے سکتا ہوں۔
دوکان دار کہنے لگا!نہیں بھائی!
اتنے میں تو نہیں دے سکتا یہ 1000 تک دے سکتا ہوں اس سے کم کسی صورت نہیں ہوسکتے۔
لڑکا پھر اصرار کرنے لگا
بھائی یقین کرو میرے پاس صرف 700 ہیں یہ بھی بہت مشکل سے گھر سے ملے ہیں اور شادی پر جانا ہے مجھے پلیز اس میں دے دو!
دوکان دار نے پھر انکار کردیا
شوز تو ایک ہزار ہی میں دوں گا اس سے کم کسی صورت نہیں!

میں یہ سب منظر دیکھ رہا تھا اور میں آگے بڑھا اور شوز الٹ پلٹ کر دیکھے اچھی حالت میں تھے اور اس کی قیمت بھی مناسب تھی لیکن لڑکے کے پاس سات سو زیادہ پیسے نہیں تھے۔
لڑکا رونے والا ہوگیا
اس کی آنکھوں میں التجا تھی
پھر بیٹھے بیٹھے دوکاندار سے بولا یار دے دو ناں اتنے ہی ہیں اس سے زیادہ نہیں پلیز!
اس نے جیبیں خالی کرکے دکھا دیں!
دوکان دار نے پھر انکار کردیا!

بخدا یہ دیکھ کر دل ہوکنے لگ گیا، آنکھوں میں نمی آگئی میرے اندر سے آواز آئی 300 تیرے لئے کیا ہیں؟ اللہ نے تجھے کتنا دیا ہے یہ لڑکا اس کا مستحق ہے۔
میں آگے بڑھا اور دوکان دار کو کہا اس کو شوز پیک کر دو باقی پیسے میں ادا کروں گا۔
لڑکا یہ سنتے ہی اٹھ کر میری طرف بڑھا اور میرے گلے لگ گیا
کہنے لگا!
بھائی بہت بہت شکریہ!!
بار بار بار یہی کہتا جائے مجھے بہت شرمندگی ہورہی تھی میں نے اس کو شکریہ ادا کرنے سے روک دیا
میں نے کہا چھوٹے کوئی بات نہیں!!
آپ یہ لے کر گھر جاؤ!!
شادی میں شرکت کرو
اس کی آنکھوں میں ایک خوشیوں کا جہاں بستا ہوا اور چہرہ دمکتا ہوا دیکھا میں نے۔
میں گہری سوچوں میں ڈوب گیا
100 روپے
200 روپے
300 روپے
بعض لوگوں کے نزدیک کتنے قیمتی ہوتے ہیں ہمیں اس بات کا اندازہ تک نہیں ہوتا۔

For more blogs, visit our website https://nzeecollection.com/category/nzs-entertainment/