“بھوک”



تقریباً دس سال کا اخبار بیچنے والا لڑکا گھر کے گیٹ کی بار بار گھنٹی بجا رہا تھا –
(شاید اس دن اخبار نہ چھپا ہوگا)

مالکن باہر آئی اور پوچھا ” کیا ہے؟

بچہ – “آنٹی جی کیا میں آپ کے باغ کی صاف صفائی کر دوں ؟

مالکن – نہیں، ہمیں نہیں کروانا ..

بچہ – ترس بھری آواز میں ہاتھ جوڑتے ہوئے.. “پلیز آنٹی جی کروا لیں ، میں اسے بہت اچھا صاف کر دوں گا۔

مالکن – جچ ہوتے ہوئے “ٹھیک ہے، کتنے پیسے لونگے؟

بچہ – پیسے نہیں چاہیے آنٹی کھانا دے دینا –

مالکن- اوہ!! چلو ٹھیک ہے کر دو…
(لگتا ہے غریب بھوکا ہے پہلے اسے کھانا دے دیتی ہوں .. مالکن سوچنے لگی )

مالکن- اے لڑکے.. پہلے کھانا کھا لو، پھر کام کرنا

بچہ – نہیں آنٹی پہلے مجھے کام کرنے دو پھر کھانا دے دینا ۔

مالکن – ٹھیک ہے! یہ کہہ کر وہ اپنا کام کرنے لگی..

بچہ – ایک گھنٹے بعد “آنٹی جی دیکھیں، صفائی اچھی ہوئی یا نہیں…

مالکن – اوہ واہ! تم نے بہت اچھی صفائی کی ہے، گملے بھی اچھی طرح سے رکھ دیۓ ہیں.. بیٹھو میں کھانا لاتی ہوں..

جیسے ہی مالکن نے اسے کھانا دیا.. لڑکے نے جیب سے پلاسٹک کی تھیلی نکالی اور کھانا اس میں رکھنے لگا..

مالکن – بھوکے بھوکے کام تو کر لیا بھوک تو بہت لگی تھی تمھیں ، اب یہاں بیٹھ کر کھانا تو کھا لو، ضرورت پڑی تو اور بھی دوں گی۔

بچہ – نہیں آنٹی میری امی بیمار ہیں گھر پر ہیں سرکاری ہسپتال سے دوائی لے آئی ہے لیکن ڈاکٹر نے کہا ہے کہ دوائی خالی پیٹ نہ دینا یہ کھانا میں اپنی ماں کیلئے لے جا رہا ہوں ۔

مالکن رو پڑی.. اور اپنے ہاتھوں سے اس معصوم کو دوسری ماں بن کر کھانا کھلایا..

پھر… اس بچے کی بیمار ماں کے لیے روٹیاں بنائیں.. اور اس کے گھر جا کر ماں کو روٹیاں دیں۔

اور کہنے لگی-
’’بہن آپ بہت امیر ہیں، جو دولت آپ نے اپنے بیٹے کو دی ہے، ہم اپنے بچوں کو دینے کے قابل نہیں ہیں۔‘‘
.خدا ایسے بچے ان کو دیتا ہے جو بہت خوش نصیب ہوتے ہیں۔