ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ کسی جگہ دیوؤں کی ایک قوم آباد تھی۔دیو بڑے امن پسند اور صلح پسند تھے۔وہ لوگوں سے محبت کرتے اور ان کے کام آیا کرتے تھے۔دیوؤں کی ریاست کے قریب ایک ریاست بونوں کی بھی تھی۔یہ بونے بھی بڑے نیک اور شریف تھے۔آپس میں ایک دوسرے کی مدد کیا کرتے تھے۔
دیوؤں کے بادشاہ کا شہزادہ بڑا شریر اور فسادی تھا اور بونوں کو تنگ کرتا رہتا تھا۔
ان کی ریاست میں زبردستی داخل ہو کر چھوٹے چھوٹے گھروں کو تباہ کر دیتا اور بہت خوش ہوتا۔بونوں کو خوف سے ڈر کر بھاگتے دیکھ کر وہ خوب قہقہے لگاتا۔
ایک دن بونوں کا بادشاہ بیٹھا سوچ رہا تھا کہ کس طریقے سے دیو شہزادے سے بچا جائے۔
ایک شہد کی مکھی نے بادشاہ کو یوں اُداس اور پریشان دیکھا تو اس نے پاس آ کر پوچھا:”کیا بات ہے بادشاہ سلامت!آپ مجھے پریشان دکھائی دیتے ہیں؟“
بادشاہ نے دیو شہزادے کے بارے میں بتایا تو شہد کی مکھی نے تھوڑی دیر سوچ کر کہا:”بادشاہ سلامت!میں آپ کی مدد کروں گی اور آپ کو دیو شہزادے کے شر سے نجات دلاؤں گی۔
“
اس نے بادشاہ کو اپنے منصوبے سے آگاہ کیا۔
ایک دن دیو شہزادہ آیا اور بونوں کو تنگ کرنے لگا۔وہ اپنی عادت کے مطابق بونوں پر ہنس رہا تھا۔ان کا مذاق اُڑا رہا تھا۔تھوڑی دیر بعد وہ تھک کر سو گیا۔اچانک دیو شہزادے کے کان میں شہد کی مکھی گھس گئی۔شہزادہ اُچھلنے اور چلانے لگا:”میری مدد کرو!میری مدد کرو۔“
کوئی بھی اس کی مدد نہ کر سکا،اس کی حالت روز بروز خراب ہوتی گئی۔
وہ سو بھی نہ سکتا تھا۔درد اور بے چینی کے سبب چیختا چلاتا رہتا۔
بونوں کا بادشاہ دیو شہزادے سے ملاقات کے لئے آیا۔اس نے شہزادے سے کہا:”میں آپ کی مدد کرنے کے لئے تیار ہوں،لیکن آپ وعدہ کریں کہ آئندہ آپ ہم بونوں کو کبھی تنگ نہ کریں گے۔“
دیو شہزادہ زور سے چلایا:”میں وعدہ کرتا ہوں،آئندہ بونوں سمیت کسی کو بھی تنگ نہیں کروں گا۔
خدا کے لئے مجھے اس مصیبت سے نجات دلائیے۔“
بونوں کے بادشاہ نے شہزادے کو پیٹ کے بَل لیٹنے کو کہا۔پھر اس نے اپنے ساتھ آئے ہوئے بونوں کو حکم دیا کہ وہ شہزادے کو لاٹھیوں سے ماریں۔جب وہ خوب پٹ چکا تو بادشاہ نے شہزادے کے کان میں پھونک ماری۔شہد کی مکھی اشارہ پاتے ہی تیزی سے شہزادے کے کان سے نکل کر اُڑ گئی۔اس کے بعد شہزادے کو آرام آ گیا۔
اب شہزادہ سدھر چکا تھا۔اس نے شرارتوں سے توبہ کر لی تھی۔اب وہ بونوں کی مدد کرتا،ان کے ساتھ کھیلتا اور انھیں کبھی تنگ نہ کرتا تھا۔
Once upon a time, there was a nation of giants. The giants were very peaceful and loved helping people. Near their kingdom, there was also a kingdom of dwarfs. These dwarfs were also very kind and decent, always helping each other.
The king of the giants had a prince who was very mischievous and troublesome. He would constantly harass the dwarfs. He would forcefully enter their kingdom, destroy their small houses, and feel very pleased. He would laugh heartily, watching the dwarfs run away in fear.
One day, the king of the dwarfs was sitting and thinking about how to protect themselves from the giant prince. A honeybee saw the king looking sad and worried and asked, “What is the matter, Your Majesty? You seem troubled.”
The king told the honeybee about the giant prince. After thinking for a while, the honeybee said, “Your Majesty, I will help you and free you from the prince’s mischief.”
She shared her plan with the king. One day, the giant prince came and started harassing the dwarfs. He was laughing at them and making fun of them as usual. After a while, he got tired and fell asleep. Suddenly, the honeybee entered the prince’s ear. The prince started jumping and shouting, “Help me! Help me!”
No one could help him, and his condition worsened day by day. He couldn’t sleep and kept screaming in pain and discomfort.
The king of the dwarfs came to meet the prince. He said to the prince, “I am ready to help you, but you must promise that you will never trouble us dwarfs again.”
The giant prince shouted, “I promise, I will never trouble anyone, including the dwarfs. For God’s sake, save me from this misery.”
The king of the dwarfs asked the prince to lie on his stomach. Then he ordered the dwarfs who came with him to beat the prince with sticks. When he was thoroughly beaten, the king blew into the prince’s ear. The honeybee, sensing the signal, quickly flew out of the prince’s ear. The prince was finally relieved.
Now, the prince had reformed. He repented from his mischief. He started helping the dwarfs, played with them, and never harassed them again.