سبق آموز۔۔۔! مینڈک اور سانپ۔  instructive: A Frog and snake 

ایک مرتبہ کا ذکر ہے کہ ایک کنویں میں بہت سے مینڈک رہتے تھے۔اُن میں سے ایک مینڈک بہت بھدا اور بد صورت تھا۔اُس کے ساتھی اُس کا مذاق اُڑاتے تھے۔اُس وقت بھی سب اُس کا مذاق اُڑا رہے تھے تو اُسے بہت غصہ آیا۔
”ہمیں دیکھ تو ایسے غصے سے رہے ہو جیسے ہمیں کھا جاؤ گے۔“ ایک مینڈک نے کہا تو باقی سب ہنسنے لگے۔

”میں تم سب کو دیکھ لوں گا۔“ بد صورت مینڈک بولا۔تو سب اُس کا مذاق اُڑاتے ہوئے خوراک کی تلاش میں کنویں سے باہر چلے گئے۔اُن کے جانے کے بعد بھدا مینڈک سوچنے لگا کہ ان سے کیسے بدلہ لو۔پھر وہ بھی کنویں سے باہر آ گیا۔سامنے اُسے ایک سانپ نظر آیا تو مینڈک نے اُس سے کہا:”کیا تم میرے دوست بن سکتے ہو؟“
”کیا تمہیں یہ نہیں معلوم کہ سانپ مینڈک کو کھا جاتا ہے؟“ سانپ نے اُس سے پوچھا۔
(جاری ہے)



”مجھے معلوم ہے،لیکن اگر تم مجھ سے دوستی کر لو تو میں تمہیں ایسی جگہ لے جا سکتا ہوں۔جہاں بہت سے مینڈک ہیں۔“ بھدے مینڈک نے کہا۔
”ٹھیک ہے تم مجھے وہاں لے چلو کہ تم مجھ سے دوستی کرنا چاہتے ہو؟“
”میں تم سے اس لئے دوستی کرنا چاہتا ہوں کیونکہ میں ان سب مینڈکوں سے بدلہ لینا چاہتا ہوں۔جو ہر وقت میرا مذاق اُڑاتے ہیں۔
“ مینڈک نے سانپ کو بتایا تو سانپ نے جواب میں کہا۔
”ٹھیک ہے دوست!چلو میں تمہارا بدلہ ضرور لوں گا۔“
چنانچہ مینڈک سانپ کو اپنے ساتھ کنویں میں لے گیا۔جہاں باقی مینڈک اُن دونوں کو دیکھ کر خوف زدہ ہو گئے۔”بہت اکڑتے تھے تم،سب میرا مذاق بھی اُڑاتے تھے۔آج میرا یہ دوست تم سب کو کھا جائے گا۔“ بھدے مینڈک کے کہتے ہی سانپ نے ایک ایک مینڈک کو ہڑپ کر لیا۔
اس کے بعد اُس نے بھدے مینڈک کو غصے سے دیکھا جو اُسے دوست سمجھ کر کنویں میں لایا تھا،پھر سانپ نے اُس سے کہا۔”اب میں تمہیں بھی کھا جاؤں گا۔“
”مگر ہم تو دوست ہیں“ بھدے مینڈک نے ڈرتے ڈرتے کہا۔
”سانپ کسی کا دوست نہیں ہوتا،بے وقوف،اب میں تجھے بھی نہیں چھوڑوں گا۔“ سانپ نے اپنی لمبی زبان باہر نکالتے ہوئے کہا۔
”ایک منٹ رکو․․․․․اگر میں تمہارے لئے اور بہت سارے مینڈکوں کو یہاں لے آؤں تو؟“ بھدا مینڈک بولا۔

”نہیں تم اُن کو یہاں نہ لاؤ بلکہ میں تمہارے ساتھ جاؤں گا۔“ سانپ بولا۔
اگر تم میرے ساتھ گئے تو وہ سب مینڈک ڈر کر بھاگ جائیں گے۔میں اُنہیں کسی طرح بہلا پھسلا کے ادھر لے آتا ہوں۔
سانپ مان گیا تو مینڈک کنویں سے باہر نکلا اور جان بچا کر بھاگ گیا۔اُس نے سوچ لیا تھا کہ آئندہ کسی سانپ سے دوستی کرنے کا سوچوں گا بھی نہیں کیونکہ دوستی فطرت دیکھ کر کرنی چاہئے۔

Once upon a time, there lived many frogs in a well. Among them was a very ugly and unattractive frog. His companions used to make fun of him.

One day, while they were mocking him again, he became very angry.

“You’re looking at us with such anger as if you’re going to eat us,” said one frog, and the others started laughing.

“I will take care of all of you,” said the ugly frog. Then everyone else went out of the well in search of food, still mocking him. After they left, the ugly frog started thinking about how to take revenge on them. He also came out of the well. In front of him, he saw a snake. The frog asked the snake, “Can you be my friend?”

“Don’t you know that snakes eat frogs?” the snake asked him.

“I know, but if you befriend me, I can take you to a place where there are many frogs,” the ugly frog replied.

“Alright, take me there, but why do you want to befriend me?” the snake asked.

“I want to befriend you because I want to take revenge on all those frogs who always make fun of me,” the frog told the snake. The snake responded, “Alright, my friend! Let’s go, I will definitely take your revenge.”

So, the frog took the snake to the well. When the other frogs saw them, they got scared. “You all used to mock me a lot, but today my friend here will eat you all,” said the ugly frog. As soon as he said this, the snake devoured each frog one by one.

After that, the snake looked angrily at the ugly frog who had brought him to the well thinking he was a friend. The snake then said, “Now I will eat you too.”

“But we are friends,” said the ugly frog, trembling with fear.

“Snakes are friends with no one, fool. Now I will not spare you either,” the snake said, sticking out its long tongue.

“Wait a minute… what if I bring you many more frogs here?” the ugly frog said.

“No, don’t bring them here. Instead, I will go with you,” said the snake.

“If you come with me, all the frogs will run away in fear. I will somehow trick them and bring them here,” said the frog.

The snake agreed, and the frog came out of the well and ran away to save his life. He decided that he would never think of befriending a snake again because friendship should be made based on nature.