غیر سیاسی۔۔۔! فلسطین جل رہا ہے مسلم دنیا کے حکمران خواب خرگوش کے مزے لوٹ رہے ہیں!!!

فلسطین میں مظلومیت کی نئ داستانیں مرتب ہورہی ہیں رہائشی عمارتیں ،مسجد ،بنک وغیرہ ملبے کا ڈھیر بن رہی ہیں معصوم لوگ اندھی گولیوں اور بموں سے چھلنی ہورہے ہیں مسلم حکمرانوں کو سانپ سونگھا ہوا ہے۔اسکے
برعکس ہماری اکثر عوام غیرت مند ہے مگر وہ دعاؤں کے سوا کیا کرسکتی ہے؟
اور دعاؤں سے اسرائیل کو کچھ نہیں پچھلے پچھتر سالوں سے کچھ نہیں ہوا وہ آۓ دن مضبوط ہورہا ہے نہتے انسانوں پر مظالم ڈھانے کیلیے۔
ہماری قوم بڑی عجیب قوم ہے انکے پاس نہ علم ہے نہ کردار صرف جذبات ہیں دنیا میں اتنی بڑی تعداد اور مضبوط وسائل رکھنے کے باوجود دنیا میں انکی حیثیت ایک عضو معطل کی سی ہے۔
مصر کے مایہ ناز ادیب ڈاکٹر طہٰ حسین اُمت مسلمہ کی بدحالی کے بارے میں فرماتے ہیں:
یہ وہ قوم ہےجو دعا سے غربت اور جارحیت کا مقابلہ کرتی ہے،
منبر کے خطبوں سے کرپشن کا مقابلہ کرتی ہے،
شادی اور ولادت کے ذریعے بے روزگاری کا مقابلہ کرتی ہے؛
تو یقیناً یہ ایک مُردہ قوم ہے، اور میت کی تعظیم یہ ہے کہ جتنا جلدی ممکن ہو، دفن کی جائے۔
حماس کا موجودہ حملہ باعث حیرت تھا کہ یہودیوں نے اتنی آسانی سے اپنے اوپر حملہ ہونے دیا اس وقت عوام الناس نے جذباتی باتیں شروع کردیں تھیں مگر مظلوموں کیلیۓ درد دل رکھنے والے تجزیہ کاروں نے یہ باور کرایا تھا کہ اس سے ظالم کو مزید ظلم کے پہاڑ توڑنے کا موقع مل جاۓ گا
اور وہی ہوا اسرائیلی بمباری سے مسلمانوں کا بہت جانی اور مالی نقصان ہوا ہے۔
کچھ یہودی فوجیوں کو مارنے اور گھسیٹنے کا ردعمل بہت بھیانک آیا ہے ۔
ہمارے مسلم حکمران بے غیرت اور بے حس ہیں اگر وہ اس وقت ایک مضبوط موقف اپناتے تو اچھا نتیجہ سامنے آسکتا تھا۔
یاد رکھیۓ جنگیں دعاؤں اور جذباتی باتوں سے نہیں جیتی جاتیں قوت اور مقابلہ شرط ہے ۔
اللہ کا حکم ہے کہ میرے دشمنوں سے مقابلے کیلیۓ بھرپور قوت بناؤ ۔رسول اللہ کی سیرت سے بھی ہمیں بہترین جنگی پلاننگ اور پوری تیاری ملے گی ۔
پہلے جنگیں قوت بازو کے زور پر میدانوں میں لڑی جاتی تھیں مگر اب جنگی نوعیت تبدیل ہوگئ ہے اب جنگیں دماغ سے لڑی جاتی ہیں جسمیں جدید ہتھیاروں کی وجہ سے فوج سے زیادہ عام انسان متاثر ہوتا ہے۔
ایک بہترین جنگ وہی ہوتی ہے جسمیں اپنا نقصان کم اور دشمن کو چوٹ زیادہ لگے ۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ اللہ کے حکم کے مطابق ایک بھرپور قوت حاصل کی جاۓ اسکے لیۓ جدید تعلیم بہت اہم ہے اور اچھے ایمان والے حکمرانوں کا انتخاب اصل اہمیت رکھتا ہے۔
تبدیلی یکدم نہیں آتی سالوں لگ جاتے ہیں اگر کوشش اور جدوجہد کی جاۓ۔
شاید کسی کے دل میں اترجاۓ میری بات۔