سبق آموز۔۔۔! اللہ کی رضا کا حقیقی معیار.                           Instructive “The true measure of Allah’s pleasure


Once there were two persons.
One person was obedient to Allah’s command, and the other is disobedient.

Both go for fishing. The  one who is disobedient mentions his idols and casts his net for catching fish and catches a lot of fish’s.

The other mentions Allah’s name, casts his net, but catches nothing despite his efforts. Eventually, he returns empty-handed while the disobedient one returns with a full catch.

The angel of Allah, saddened, presents the case before Allah, lamenting that the one who invokes His name comes back empty-handed while His enemies return with a net full of fish.


Upon this, Allah, without revealing the fate of both in the Hereafter, remarks that the one who catches fish will find his abode in Hell; what good are the fish to him? And the one who returns empty-handed, his abode is Paradise, and he will have no replacement.

This is the standard of those who are heedless (Surah Al-A’raf, Verse 130).
As we say, they are so disobedient, yet enjoying themselves, and they are obedient yet afflicted with hardships. Oh, but acceptance and standards with Allah are something else entirely; He is the Wise, the Knowing.”



ایک دفعہ کا ذکر ہے  ایک شخص اللہ کا فرمانبردار تھا، اور دوسرا اللہ کا نافرمان۔
دونوں مچھلی کا شکار
کرنے جاتے ہیں ،ایک اپنے بتوں کا نام لیتا ہے اور جال پھینکتا ہے ، اس کے جال میں بہت مچھلیاں آتی ہیں۔

دوسرا اللہ کا نام لیتا ہے اور جال پھینکتا ہے اور اس کے حال میں
کچھ نہیں آ تا کوشش کرتے کرتے شام ہو جاتی ہے۔

وہ اللہ کا نافرمان ، غیر اللہ کا
پکارنے والا اپنی مچھلیوں کا تھیلا بھر کر لاتا ہے اور یہ اللہ کا ماننے والا اپنا تھیلا خالی لے کر
آتا ہے۔

اللہ کا فرشتہ ( کراماً کاتبین ،حساب کتاب لکھنے والا فرشتہ غمگین ہوتا ہے اورعرض کرتا ہے کہ اے اللہ ! وہ تیرا نام لینے والا خالی ہاتھ آ رہا ہے اور تیرے دشمنوں کا نام لینے والا مچھلیوں سے بھرا ہوا تھیلا لا رہا ہے ۔
اللہ رب العزت فرشتے کوان
دونوں کا آخرت میں ٹھکا نہ دکھاتے ہوئے کہتے ہیں کہ دیکھ ! جو مچھلیاں بھر کے لا رہا
ہے اس کا ٹھکانہ جہنم ہے ،مچھلیاں اس کے کس کام کی؟ اور جو خالی ہاتھ آ رہا ہے اس کا
مسکن یہ جنت ہے اور اس کا کوئی بدل نہیں ہے۔

ہم کہتے ہیں کہ وہ اتنے نافرمان ہیں لیکن پھر بھی مزے کر رہے ہیں اور جو
فرمانبردار ہیں پھر بھی تکلیفوں میں مبتلا ہیں۔
اللہ کے یہاں مقبولیت اور معیار کچھ اور ہے، وہ حکیم ذات ہے۔F

For more blogs, visit our website https://nzeecollection.com/category/nzs-entertainment/