ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ گیدڑ نیل کی بالٹی میں گر گیا اور اس کی کھال کا رنگ بدل کر نیلا ہو گیا۔ گیدڑ جب جنگل میں پہنچا تو سب جانور حیرت سے دیکھنے لگے کہ اس رنگ کا تو کوئی جانور پہلے دیکھا نہ سنا، آخر یہ اجنبی جانور کون ہے،گیدڑ کو جب معاملے کا علم ہوا تو خوشی سے پھولے نہ سمایا۔ خبر ہوتے ہوتے جنگل کے بادشاہ شیر تک جا پہنچی کہ کوئی بہت ہی منفرد رنگت والا نیا جانور جنگل میں آیا ہے ،آپ خبر لیجئے۔ شیر نے گیدڑ کو بلایا اور پوچھا کہ تمہارا نام کیا ہے؟ گیدڑ نے چند لمحے سوچا اور بولا،میرانام ہے نیل شیر، اور میں ایک پنجے سے عام شیر کی گردن توڑ ڈالتا ہوں۔
شیر اس جرات سے بہت مرعوب ہوا،اور کہا کہ تم تو بہت طاقتور معلوم پڑتے ہو ،آج سے تم ہمارے دوست اور مہمان ہو ،کہ طاقتور ، طاقتور کا، اور عقلمند ہی عقلمند کا دوست ہوتا ہے۔
اب جناب گیدڑ صاحب مہمان خصوصی بن کر تمام مراعات سے فائدہ اٹھاتے رہے ،کبھی مشروب پیش ہو رہا ہے تو کبھی مرغ مسلم کھانے کو مل رہا ہے، ایک دن بادشاہ سلامت شکار پہ چلے تو دوست کو بھی ساتھ لیا، جدھر جاتے جانور جھک کر دونوں کو سلام کرتے ،اور گیدڑ صاحب فخر سے گردن اکڑا لیتے ،چلتے چلتے راستے میں ایک درخت آگیا۔ شیر نے گیدڑ سے کہا کہ اسے توڑ دو آج میں تمہاری طاقت دیکھتا چاہتاہوں۔
درخت کافی بڑا تھا،گیدڑ پریشان ہو کر شیر سے بولا، بادشاہ سلامت میں اس درخت کو توڑ تو دوں لیکن میری طاقت بہت زیادہ ہے ۔اگر اسےتوڑا تو اس جگہ موجود بہت سے درخت میری طاقت سے جڑ سے اکھڑ جائیں گے،اس لئیے یہ چھوٹا سا کام آپ ہی کر لیجئے۔
شیر اور زیادہ متاثر ہوا کہ آخر کچھ تو بات ہے اتنی زیادہ طاقت والا جانور میرا دوست بنا۔
اب سفر کے دوران دریا آگیا ،شیر نے کہا کہ آؤ تیر کر دریا پار کرتے ہیں۔
گیدڑ بولا اگر چاہوں تو ایک چھلانگ لگا کر پار اتر جاؤں، بلکہ اس سے بھی زیادہ کہیں دور جا گروں اور آپ سے بھی بچھڑ نہ جاؤں اس لئے آج تو آپ ہی ہمیں سیر کروائیں گے۔
شیر نے گیدڑ کو پیٹھ پہ لادا اور تیراکی کرنے لگا جب بیچ دریا میں پہنچے تو پانی کی ایک لہر گیدڑ کو بھگو گئی جس سے اس کا رنگ اتر گیا
جیسے ہی وہ کنارے پہ پہنچے اور شیر نے گیدڑ کو دیکھا تو اسے ایک تھپڑ لگایا ۔گیدڑ پھر سے دریا میں گر گیا اور ڈوب کر مر گیا
ہمارے آس پاس بہت سے لوگ ہیں جو نیلے ہیں ہمیں ان کی انفرادیت متاثر کرتی ہے اور جب ملمع اترتا ہے تو وہ تو بہت عام لوگ ہوتے ہیں، بلکہ عام سے بھی کم تر سطح کے لوگ۔ ہماری آنکھوں کا تجسس انہیں حسین بنا دیتا ہے ،طاقتور بنا دیتا ہے، ایسے لوگوں کو اپنی زندگی سے نکال باہر کیجئے ،کہ وہ آپ کو سیڑھی نہ بنا سکیں،آپ کا استحصال نہ کر سکیں اور آپ کو کمتر نہ سمجھ سکیں۔ اور گیدڑوں کے لیے سبق یہ ہے کہ اوپری رنگ کچے ہوتے ہیں ایک ہی ہلّےمیں بہہ جاتے ہیں ۔ان کے زعم میں کسی کو دھوکا مت دیجیے ۔
Once upon a time, a jackal fell into a vat of indigo dye, and its fur turned blue. When it returned to the jungle, all the animals stared in astonishment as they had never seen or heard of an animal with such a color.
The jackal, realizing the situation, and was overjoyed. Eventually, the news of this unique creature reached the jungle king. The lion summoned the jackal and asked its name. After a moment’s thought, the jackal replied, “My name is Neel Sher (Blue Lion), and with one paw, I can break the neck of an ordinary lion.”
Impressed by this boldness, the lion said, “You seem very powerful. From now on, you are our friend and guest, as the strong befriend the strong, and the wise befriend the wise.”
From that day on, the jackal enjoyed all the privileges of being the lion’s special guest. Sometimes it was served drinks, other times it feasted on roast chicken.
One day, the king went hunting and took his friend along. Wherever they went, animals bowed in respect, and the jackal proudly lifted its head.
As they walked, they came across a tree. The lion asked the jackal to break it, saying he wanted to see its strength. The tree was quite large, and the worried jackal said, “Your majesty, I can break this tree, but my strength is so immense that many trees around will be uprooted as well. So, you should handle this small task yourself.”
The lion, even more impressed, thought, “There must be something special about this incredibly strong animal becoming my friend.”
As they continued their journey, they reached a river. The lion suggested they swim across. The jackal replied, “If I wish, I can leap over the river in one jump, or even further. But today, you lead the way.”
The lion carried the jackal on his back and began to swim. When they reached the middle of the river, a wave drenched the jackal, washing away its blue dye. As soon as they reached the shore and the lion saw the jackal’s true colors, he slapped it hard. The jackal fell back into the river and drowned.
Around us, many people seem unique and impressive. When their façade fades, they turn out to be very ordinary or even inferior. Our curiosity makes them appear attractive and powerful. Such people should be removed from your life so they can not exploit you, use you as a stepping stone, or make you feel inferior. For the jackals, the moral lesson is that superficial appearances are fragile and can be washed away easily. Do not deceive anyone with such pretences.
Very true
😊 🙏
Wonderful
😊 🙏