پاکستان کرکٹ بورڈ نے گزشتہ روایت برقرار رکھتے ہوئے ایک مرتبہ پھر بنا سوچے سمجھے کپتان بنا ڈالے۔ شان مسعود ٹیسٹ اور شاہین آفریدی ٹی ٹوئنٹی کے کپتان ہوں گے۔ شان مسعود تکنیکی اعتبار سے اچھا کھلاڑی ہے۔لیکن آپ ان کو ٹیم میں مسلسل موقع تو دیتے ان کو تیار تو کرتے پھر کپتان بناتے۔ آپ کی پلینگ الیون میں تو وہ فٹ ہو نہیں پا رہے تھے اور اب آپ نے ان کو کپتان بنا ڈالا۔
سابق کپتان لیجنڈ شاہد آفریدی کہتے ہیں کہ بابر اعظم میرا فیورٹ رہا ہے۔ بابراعظم چار سال سے قومی ٹیم کا کپتان رہا ہے، بابر اعظم کی قیادت میں بہت سے مسائل ہیں، بابر اعظم بطور لیڈر کامیاب نہیں ہو سکے۔ ٹھیک ہے مان لیا کہ بابر اعظم کو کپتان بنانا غلط اقدام تھا۔ کیا ان فٹ شاہین کو کپتان بنانا ٹھیک ہے۔ شاہین کی اپنی فٹنس اور فیلڈنگ ٹھیک نہیں۔145 سے بال کرنے والا اب صرف 135 سے ہی بال کر پاتا ہے۔ ورلڈکپ میں اگرچہ شاہین نے وکٹیں لی ہیں لیکن ان میں سے صرف 3 وکٹیں شروع کے اورز میں لی گئیں اگر آپ شروع میں آؤٹ نہیں کریں گے تو ٹیمیں بڑا اسکور کریں گی اور آپ میچ ہار جائیں گے۔
شاہد آفریدی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان ٹیم سے بہت زیادہ امیدیں وابستہ تھیں، مجھے یہ امید نہیں کہ قومی ٹیم اس طرح شکست کھائے گئ
قومی ٹیم کے تینوں شعبوں میں لاتعداد غلطیاں تھیں، قومی ٹیم میں جارحانہ پن نظر نہیں آیا.
شاہد آفریدی سے میں یہ ہی کہوں گا کہ میچز صرف جارہانہ پن سے نہیں جیتے جاتے ایسا ہوتا تو انگلینڈ ورلڈ چمپئن ہوتا۔
ویسے متیھو ہیڈن اور شان ٹیٹ جیسے کوچز ہٹا کر ڈائریکٹر مکی آرتھر کو لانا کس پلاننگ کا حصہ تھا؟ اور اب نیو ڈائریکٹر حفیظ صاحب آگئے۔
کچھ بھی نہیں بدلا بس چہرے بدلے نظام وہ ہی ہے۔ پاکستان ٹیم کو اچھے پروفیشنل فٹنس و فیلڈنگ کوچ، بیٹنگ کوچ، باؤلنگ کوچ اور ہیڈن جیسے مینٹور کی اشد ضرورت ہے۔ کپتان تبدیل کرنے اور ڈائریکٹر تبدیل کرنے سے کچھ نہیں ہونے والا۔