غیر سیاسی۔۔۔! ناداں گر گئے سجدوں میں جب وقتِ قیام آیا! یوم اقبال۔۔۔!

(علامہ محمد اقبال 9 نومبر 1877)
سجدوں سے تیرے کیا ہوا صدیاں گزر گئیں۔
دنیا تیری بدل دے وہ سجدہ تلاش کر۔
کبھی اے نو جواں مسلم! تدبر بھی کیا تو نے؟
وہ کیا گردوں تھا، تو جس کا ہے اک ٹوٹا ہو تارا۔

اقبال ڈے کے موقع پہ مسلم دنیا کے حکمران اقبال کی خودی کا فلسفہ فلسطین کے بچوں سے سیکھیں۔ اسلام امن وسلامتی کا دین ہے اور اللہ نے انسانیت کو پیدا کرنے کے بعد اسے اپنے پیغمبروں کے ذریعے دنیا میں رہنے کے طور طریقے اور اصول بتاۓ یہ وہ سنہری اصول تھے کہ جو انسانوں کو رہن سہن کے وہ طریقے بتاتے تھے جنکی وجہ سے دنیا میں سلامتی ہی سلامتی قائم ہوجاۓ ۔
مثال کے طور پر مساوات ،عدل ،اخلاق کریمہ اور سب سے بڑھکر ظلم سے انکار ۔
مگر انسان کی فطرت میں یہ چیز شامل ہے کہ جب اسے طاقت ملتی ہے وہ اسکا ناجائز استعمال کرتا ہے ۔انسانی تاریخ اس بات کی گواہ ہے دنیا کے اندر جو عناصر اسکے امن اور سلامتی کو نقصان پہنچائیں تو اللہ نے ان عناصر کے سدباب کیلیۓ جہاد کو بھی فرض کیا یاد رکھیں جہاد صرف ظالم کو ظلم سے روکنے اور دوبارہ امن قائم کرنے کیلیۓ ہوتا ہے۔
اس وقت فلسطینیوں پر یہود کی طرف سے جو مظالم ڈھاۓ جارہے ہیں اور پوری دنیا کے حکمران تماشائی بنے ہوۓ ہیں وہ اس ترقی یافتہ دنیا کا بہت بڑا المیہ ہے۔

دنیا کے حکمرانوں ،منصفو اور حقوق انسانی کے ٹھیکیدارو صرف انسانیت کے نام پر ہی اس ظلم کو روک لو اللہ نے اپنی تمام کتابوں میں یہ باور کرایا ہے کہ ایک انسانی جان کتنی قیمتی ہے اور ایک انسان کے قتل کو اللہ نے تمام انسانیت کا قتل قرار دیا مگر مذہبی شدت پسندی اور تحریف کلام اللہ کی بدولت اللہ کے اس حکم کو بدل کر انسان کے بجاۓ یہودی اور اپنا من پسند مذہب لگا کر اسے اپنا مزہب بنادیا گیا ۔یعنی اللہ نے قتل انسانی کی مذمت کی اسے یہود نے بدل کر قتل یہود کی مذمت بنادیا ۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ اس ظلم کو روکنے کیلیۓ حکمران اور تمام مذاہب کے مذہبی رہنما سامنے آئیں اور اپنا کردار ادا کریں اگر یہ مٹھی بھر یہود نہیں مانتے تو پھر طاقت کا استعمال کریں کیونکہ جب ظالم باتوں سے نہ مانیں تو پھر طاقت استعمال کرنا اللہ کا حکم ہے ۔
اسلام امن پسندی کا درس دیتا ہے مگر بے شرم ،بے غیرت اور بزدلی نہیں سکھاتا ۔رسول اللہؐ کے ارشاد کا مفہوم ہے کہ جنگ کی تمنا مت کرو مگر جب ظالم جنگ مسلط کردے تو بزدلی نہ دکھاؤ ۔

ذرا تقدیر کی گہرائیوں میں ڈُوب جا تُو بھی
کہ اس جنگاہ سے مَیں بن کے تیغِ بے نیام آیا
یہ مصرع لِکھ دیا کس شوخ نے محرابِ مسجد پر
یہ ناداں گر گئے سجدوں میں جب وقتِ قیام آیا